{tocify} $title={Table of Contents}
انسان کو خدا نے اشرف المخلوقات کا رُتبہ بخشا ہے، جو اُسے دیگر مخلوقِ خُدا سے مُمتاز بناتا ہے۔ انسان نے اپنی عقل و دانش سے کام لیتے ہوئے اپنے ماحول میں کئی معجزاتی تبدیلیاں کی ہیں۔ دن بدن نئی ایجادات، نظریات اور مہمات جنم لے رہی ہیں۔ مگر غاروں میں رہنے والا حضرتِ انسان نہ صرف زمینی فتوحات کا دائرہ برھانے میں کامیاب ہوا ہے، بلکہ اب خلا کو بھی اپنے اثر سے اپنا مطیع بنا رہا ہے۔ 1970 کے آغاز سے انسان چاند پر قدم رکھ چکا ہے اور مریخ پر قدم جمانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں[1]۔ مگر انسان اپنی اس فتح پر قانع نہیں اور سورج کا بغور مُطالعہ کرنے کے لیے امریکی ادارے ناسا نے سورج کی جانب ایک خلائی مشن بھیجا ہے۔
اس مشن میں استعمال ہونے والے بنیادی مشین کا نام پارکر سولر پروب (Parker Solar Probe) ہے۔ اس مشن کا دورانیہ 6 سال اور 321 دن ہے۔ اس کی کمیت 555 کلو گرامز ہے۔ اس خلائی مشن کو 12 اگست 2018 اور بین الاقوامی وقت کے مطابق صبح 7 بج کر 31 منٹ بجے چھوڑا گیا۔ اسے بنانے کا ذمہ امریکی ریاست میری لینڈ میں واقع اپلائیڈ فزکس لیبارٹری نے لیا۔ یہ ایک اعلیٰ پائے کی تجربہ گاہ ہونے کے علاوہ ایک جامعہ بھی ہے۔ اس لیے اسے جان ہوپکنز یونی ورسٹی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ یونی ورسٹی ناسا کے علاوہ امریکی افواج کے دفاع کے سلسلے میں خطیر تحقیق کا کام سرانجام دیا ہے۔ ایسا خلائی مشن جس نے سورج کی انتہائی تپتی سطح کا مطالعہ کرنا تھا، کی تشکیل دینا محض چند ماہ کا کام نہ تھا۔ اس مشن کو پایا تکمیل تک پہنچانے میں گیارہ سال کی سائنس دانوں اور محققین کی انتھک محنت شاملِ رہی۔
پارکر سولر پروب کا بُنیادی مقصد سورج کی سب سے پیرونی تہ کورونا کا مُطالعہ کرنا ہے۔ ایک ادارے کے مطابق سورج کی اس سطح میں درجہ حرارت 10 ملین ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ حالاں کہ اِس سے نچلی تہوں میں درجہ حرارت بہت کم (تقریباً 4320 ڈگری سینٹی گریڈ) رہتا ہے۔ اسی تہ میں شمسی ہوائیں جنم لیتی ہیں۔ اِن ہواؤں میں سورج سے چارجڈ ذرات اور مقناطیسی بادل موجود ہوتے ہیں۔ ان میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ یہ زندگی کو ختم کر سکتے ہیں۔ تاہم ہمارے سیارے کی مخصوص حفاظتی مقناطیسی دیوار ان ذرات کے اثر کو زائل کر دیتی ہیں۔ [5] ان ہواؤں کی خطرناک ترین شکل شمسی ہوائی طوفان ہے۔ اسے Coronal Mass Erruption/Ejection یا Solar Flairs بھی کہتے ہیں۔ یہ سورج کی اُس عظیم طاقت کا بہاؤ ہے جو اُس کے مقناطیسی غلاف میں بل پڑنے کی وجہ سے نمودار ہوتی ہے۔ اس میں مقناطیسی پلازما پایا جاتا ہے۔ اس طوفان کی رفتار کئی لاکھ میل فی گھنٹہ ہو سکتی ہے۔ زمین کا مقناطیسی غلاف اس طوفان کو نہیں روک سکتا اس لیے اگر خدا نخواستہ یہ طوفان زمین کی جانب آیا تو سبھی برقی آلات اور مصنوئی سیارچوں کے لیے زہرِ قاتل ثابت ہو گا۔ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ اس سے 1 سے 2 ٹریلین ڈالرز کا نقصان ہو گا اور ساری دنیا کا رابطہ منقطع ہو جائے گا۔ اس لیے اس خلائی مشن کا مقصد کورونا اور سورج کے مقناطیسی غلاف میں تبدیلی کا مطالعہ کرنا ہے۔ [6]
پارکر سولر پروب کو سورج کے جھلستے کورونا کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک حفاظتی بورڈ یا شیلڈ کا ہونا ضروری تھا۔ مگر 10 سال تک کوئی ایسا مادہ دریافت نہیں کیا جا سکا جو کم وزن ہونے کے ساتھ ساتھ اتنا مضبوط بھی ہو جو کورونا کی گرمی کا مقابلہ کر سکے۔ لہٰذاشمسی تحقیقی مشین کے حساس پرزہ جات کو شدید گرمی سے بچانے کے لیے نظامِ مُحافظ حدت (Thermal Protection System) وضع کیا گیا ہے۔ اس نظام میں مضبوط کاربن کی شیٹوں کو 4.5 انچ موٹی کاربن کی فوم کے ارد گرد لگایا گیا ہے۔ اس مشن کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے شمسی توانائی کو بروئے کار لایا گیا ہے۔ لیکن اس طاقتی نظام کو ٹھنڈا رکھنا ایک الگ چیلنج رہا ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سولر پینلز کو ایلومینیم، کاربن اور شہد کے چھتے جیسے میٹریل پر نسب کیا گیا ہے۔ تا کہ گرمی کی شعاعوں کو دوسری جانب منعکس کیا جا سکے۔ مگر پھر بھی سولر پینلز کو براہ راست سورج کے سامنے نہیں لایا جا سکتا۔ اُنھیں مخصوص زاویے پر رکھتے ہوئے سائنسی آلات کو چالو رکھنے کے لیے سورج سے طاقت مہیا ہو جاتی ہے۔ سورج کے نہایت قریبی زون میں خلائی چٹانیں سورج کی شدید کشش ثقل کا مقابلہ نہ کر سکنے کی وجہ سے خورد بینی ذرات میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ ان ذرات کی رفتار 200سے 300 کلو میٹر فی سیکنڈ تک بڑھ جاتی ہے۔ لہٰذا سولر پروب کو ان خوردبینی ذرات سے بچانے کے لیے کیولار (Kevlar, مصنوئی ربڑ کی ایک قسم جو ٹائروں میں استعمال ہوتی ہے) کا ایک حفاظتی کوّچ آگے لگایا گیا ہے۔ [7]
الغرض پارکر سولر پروب کے مشن کو اب تک کی سب سے بڑی انسانی کامیابی مانا جا رہا ہے۔ اُمید کی جاتی ہے کہ اس مشن سے ستاروں اور دیگر خلائی اجسام سے متعلق نئی معلومات میسر آئیں گی اور سائنسی علوم میں اِضافہ ہو گا۔
حوالہ جات:
1. https://www.quora.com/Who-is-the-first-man-to-go-to-Mars?redirected_qid=25319259
2. https://www.wikiwand.com/en/Parker_Solar_Probe#
3. https://www.space.com/17137-how-hot-is-the-sun.html
4. https://www.wikiwand.com/ur/%DA%A9%D9%88%D8%B1%D9%88%D9%86%D8%A7
5. https://www.space.com/22215-solar-wind.html
6. https://www.worldsciencefestival.com/2014/10/whats-real-danger-solar-flares/
7. https://www.popularmechanics.com/space/solar-system/a22644791/engineering-parker-solar-probe-touch-the-sun/# See Less
Tags:
Articles