{tocify} $title={Table of Contents}
انگریزی میں تلخیص نگاری کیسے کی جائے؟ --- برائے ڈگری کلاسز
تلخیص نگاری، جسے انگریزی میں precis writing بھی کہا جاتا ہے، بی اے کی انگریزی کے پیپر بی کا ایک اہم تر سوال ہے، جس میں پوچھے جانے والے 4 سوالات کے 8 نمبرات (2 نمبر فی سوال)، عنوان کے 2 نمبر اور تلخیص کے 15 نمبرات، کُل ملا کر 25 نمبرات بنتے ہیں۔ جنھیں ہمارے اکثر طالب علم حضرات، حل کرنے کے دوران کئی مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کیوں کہ پیپر میں ان دیکھا پیراگراف آتا ہے، اس مراسلے (post) میں آپ کو ایک سیمپل پیرا گراف کی مدد سے انگریزی میں کی جانے والی تلخیص نگاری سے متعلق مشکلات کو آسان بنانے میں خاصی مدد ملے گی۔ لیکن اُس سے قبل تلخیص نگاری کے چند اہم کلیدی نکات مُلاحضہ فرمائیے۔ (ان اصول وُ ضوابط کا اطلاق اعلیٰ ثانوی جماعتوں میں پڑھنے والے طالب علم، اُردو کے پیپر کے لیے، یا وہ اشخاص جو سی۔ ایس۔ ایس کے لیے تلخیص نگاری کی مشق کر رہے ہیں، وہ بھی کر سکتے ہیں۔ )
1 بنیادی اصول:
سب سے پہلے آپ کو انگریزی گرامر میں مہارت حاسل کرنا ہو گی۔ تا کہ آپ تلخیص اپنے الفاظ میں تحریر کر پائیں۔ ساتھ میں اپنے ذخیرہ الفاظ کے خزانے کو بڑھائیے۔ اس سلسلے میں بہت سی ایپلی کیشنز آپ کی رہنمائی کر سکتی ہیں۔ مثلاً
گرائمر: https://play.google.com/store/apps/details?id=com.grammarly.android.keyboard (کمپیوٹر استعمال کنندگان: https://chrome.google.com/webstore/detail/grammarly-for-chrome/kbfnbcaeplbcioakkpcpgfkobkghlhen)
اگر آپ بی۔ اے جماعت کا لرنر رکھتے ہیں تو صفحہ نمبر 1 تا 117 اور 432 تا 476 کو مُلاحضہ کر کے اپنی گرائمر کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
2 مشکل الفاظ کو سمجھنا:
اگر پریسی میں تحویل کیے جانے والے پیرا گراف میں مشکل الفاظ ہوں، انھیں اپنی بصیرت سے سمجھنے کی کوشش کیجیے۔ عموماً پورا جملہ پڑھ لینے سے اُس مشکل لفظ کا مطلب نکالنے میں مدد مل سکتی ہے۔ کسی لفظ کا Reference یا مطلب جاننے کے لیے آپ درج ذیل ایپس کو استعمال کر سکتے ہیں:
ورڈ ویب (انگریزی میں مطلب جاننے کے لیے) : https://play.google.com/store/apps/details?id=com.wordwebsoftware.android.wordweb
اردو کے کسی مشکل لفظ کا مطلب اردو میں جاننے کے لیے: https://play.google.com/store/apps/details?id=com.ifocusapps.urdulughat.offline.dictionary
3 مناسب پرونائون کا استعمال:
تلخیص بناتے وقت تھرڈ پرسن پرونائون (Third Person Pronoun) مثلاً He, she, One اور they کا استعمال کیا جانا چاہیے۔ ضیفہ واحد جیسے I, we, you وغیرہ کے استعمال سے اِجتناب برتا جائے۔
Table of pronouns: https://www.grammar.com/table-of-personal-pronouns
4 Narration کی تبدیلی:
مندرجہ بالا قانون کی طرح اگر پیراگراف میں روایت لفظی (Direct Narration) استعمال کی گئی ہو تو اُسے لازمی طور پر روایت معنوی (Indirect Narration) میں بدلنا پڑے گا۔ (ڈائرکٹ اور اِن ڈائرکٹ کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے اپنے بی۔ اے کے لرنر کے صفحہ نمبر 175 سے 183 اور Current کے انگریزی ٹیسٹ پیپر کے صفحہ نمبر 639 سے لے کر 650 تلک مُلاحضہ فرمائیے۔ )
5 پیراگراف میں پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات دینے کا طریقِ کار:
پیراگراف میں پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات عموماً پیراگراف کے اندر ہی چھپے ہوتے ہیں۔ جن کا جواب دینا بہت آسان ہوتا ہے۔ بس ایک بات کا خیال رکھیئے کہ پوچھے جانے والے سوال میں جو زمانہ (Tense) استعمال کیا جا رہا ہو، جواب بھی اُسی زمانے میں دیا جانا چاہیے۔ مثال کے طور پر Which was your favourite colour when you were ten years old? کا جواب Pink had been my favourite colour since I was 10 years old. تحریر کرنا غلط ہو گا، کیوں کہ سوال فعل ماضی مطلق کے زمانے میں پوچھا جا رہا ہے تو اِس کا جواب بھی اُسی زمانے میں دیا جائے گا: Pink was my favourite colour when I was ten years old.
6 تلخیص نگاری میں اختصار اور خیالات کی ترتیب:
تلخیص میں اختصار کو بنیادی حیثیت حاصل ہے، اس لیے کہا جاتا ہے کہ تلخیص شدہ پیراگراف اصل کا ایک تہائی حصہ ہونا چاہیے۔ اس لیے آپ پہلے پیراگراف کو بغور، تین یا چار مرتبہ پڑھ لیجیے، اور تمام چھوٹے سوالات کر لینے کے بعد جب آپ کو اُس پیراگراف کے مواد کا اندازہ ہو جائے، تب تلخیص کرنے کا عمل شروع کیجیے۔ اصل پیراگراف میں جو خیالات ظاہر کیے گئے ہیں بہتر ہے کہ اُنھیں اُسی ترتیب سے تلخیص میں قلم بند کیا جائے، تاہم اُنھیں کسی بھی ترتیب میں لکھا جا سکتا ہے۔
7 مرکب جملوں ایک جملے میں تبدیل کرنا:
تلخیص کو بہتر طور پر سر انجام دینے کے لیے اصل پیراگراف کے کثیر الامرکباتی جملوں یا بہت سی کلاز رکھنے والے جملوں کو جوڑ کر ایک چھوٹے سے جملے میں تبدیل کر دیا جانا چاہیے۔ جیسے:
7.1: I have no money. I cannot buy this pen. کو ہم مختصر کر کے اِس طرح بھی لکھ سکتے ہیں: I have no money to buy this pen.
7.2: His father died. It was unfortunate. کو کچھ اس طرح، ایک adverb لگا کر چھوٹا کیا جائے گا: Unfortunately, his father died.
7.3: Conjunctions استعمال کر کے ہم I was late. I was punished. کو اس طرح مختصر کر سکتے ہیں: I was late, therefore, I was punished.
7.4: Adverb Clause کو استعمال کرنے سے ہم He saw a lion. He, at once, ran away. کو اس طرح ایک جملے میں تبدیل کریں گے: As soon as he saw the lion, he ran away.
7.5: Participle کو استعمال کرنے سے ہم He was tired. He lay down to rest. کو اس طرح ایک جملے میں یک جا کیا جائے گا: Being tired, he lay down to rest.
7.6: Noun Clause کو بروئے کار لاتے ہوئے She is doing something. No one knows what? کو کچھ اس طرح مختصر کریں گے: No one knows what she is doing. (اس جملے میں something کو what میں بدلا گیا ہے۔ )
مزید معلومات کے لیے Current English Test Papers برائے ڈگری کلاسز کا مطالعہ کیجیے۔
8 یک خیالاتی جملوں کو ایک ہی جملے میں یک جا کرنا:
نمبر 7 میں بیان کیے جانے والے اصول کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ایک جیسے خیالات رکھنے والے کئی جملوں کو ایک ایسے جملے میں تبدیل کیجیے جو اُن سبھی جملوں کی ترجُمانی کرے۔
اس سلسلے میں بی۔ اے جماعت کے لرنر کے صفحہ نمبر 321 تا 331 تک تحریر کیے جانے والے One Word Substituton کو اچھی طرح سے ذہن نشین کیجیے۔
9 عنوان کا اِنتخاب:
عموماً امتحانات میں تلخیص کے عنوان سے متعلق سوال پوچھا جاتا ہے۔ لیکن بسا اوقات نہیں پوچھا جاتا۔ لیکن آپ کو ہر حالت میں عنوان لکھنا چاہیے۔ کیوں کہ اس کے باقاعدہ 2 نمبر مختص ہوتے ہیں۔ اگر عنوان سے متعلق سوال نہ پوچھا جا رہا ہو تو بہتر ہے تلخیص لکھنے سے قبل عنوان تحریر کیا جائے۔ عنوان کے انتخاب کے لیے سارے پیراگراف کو بغور پڑھیے۔ عام طور پر عنوان پیراگراف کے اندر چھپا ہوتا ہے، بالعموم آخری سطور میں۔ لہٰذا عنوان کے انتخاب میں خاصی احتیاط برتیے۔ عنوان ایسا ہو جو پورے پیراگراف کے مرکزی کیال سے تعلق رکھتا ہو۔
10 مشق:
تلخیص نگاری میں مہارت حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ روزانہ ایک پیراگراف یا ہفتے میں تین یا چار اقتباسات کی تلخیص کی مشق کیا کریں اور اسے اپنے انگریزی (یا اردو) کے مُعلم کو دکھایا کیجیے۔ تا کہ غلطیوں کو درست کیا جا سکے۔
تو چلیئے مندرجہ بالا اصول ہُ ضوابط کے مطابق نیچے دیے گئے اقتباس کے سوالات کو حل کرتے ہیں۔
Sample Paragraph
Very few students have very clear idea of what science means. The teaching of science in schools tends to obscure the meaning of science when pupils at school work for a pass in science subject they regard it their main business to learn a large number of facts an a small number of principles and theiries. Now all this is good in its way. A scientist must have a certain number of facts, principles and theories at his finger tips. But science would cease to be science if scientists merely worked from fixed sets of facts and theories. The essence of science is the gathering of new facts and the establishment of new theories. Science has advanced rapidly in recent history because scientists have been greedy for new knowledge , and because they have been so ready to disbelieve in text books of their youth. It is, therefore, most important to give our young students of science an awareness of skepticism and open-mindness that is part of the very soul of science. Let them not think that any branch of acience is a subject that one can sit down and learn. Let them realize that science is essentially a creative activity. (Reference: Current English Model Test Papers for B.A. examination page no.: 471 Exercise no.: 11) end
Questions:
1. What is the essence of science?
The essence of science is to gather new facts and to build new theories.
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے اُسی زمانے کو استعمال کیا گیا ہے، جس میں سوال پوچھا گیا تھا، یعنی فعل حال مطلق۔ لیکن ایک بات کا دھیان رکھیے کہ سوال کا جواب ہو بہو پیراگراف میں تحریر کیا ہوا نہیں کرنا چاہیے۔ اس لیے میں نے تھوڑی بہت تبدیلی کر کے جواب تحریر کیا، جس میں establishment کی بجائے build تحریر کیا۔
2. When does science cease to be science?
Science is cease to be science when a scientist starts working from his basic knowledge of some principles.
fixed sets of facts and theories > basic knowledge of some (scientific) principles
3. What are the two causes of the advancement of science?
There are two major causes of the advancement of science. The first one is scientists desire of gaining more scientific knowledge and secondly, they want to prove their old textbooks wrong.
because scientists have been greedy for new knowledge , and because they have been so ready to disbelieve in text books of their youth > The first one is scientists desire of gaining more scientific knowledge and secondly, they want to prove their old textbooks wrong.
4. What should we teach our students of science?
We should teach our students of science to explore new horizons of science than letting them learn fixed facts.
Let them not think that any branch of acience is a subject that one can sit down and learn. Let them realize that science is essentially a creative activity. > to explore new horizons of science than letting them learn fixed facts.
5. Make a precis of the passage.
Only some people know the true science. The early science education lets pupils learn fixed principles. A scientist starts his new discoveries from these fixed principles, his venture is the mission of science. Science has progressed a lot by the scientists' lust for new knowledge and to prove their old textbooks wrong. Let the (not our) students find new ideas after learning from their books.
Lust = شدید خواہش
Title: Science as a Creative Activity.
اس تلخیص کے لیے اس عنوان کا انتخاب بہتر رہے گا کیوں کہ یہ عنوان پورے پیراگراف کے مقصد کو نُمایاں کرتا ہے۔
ذیل میں اصل پیراگراف اور تلخیص شدو پیراگراف کے جملوں کے مابین تعلق کو ظاہر کیا گیا ہے۔
Very few students have very clear idea of what science means. > Only some people know the true science.
The teaching of science in schools tends to obscure the meaning of science when pupils at school work for a pass in science subject they regard it their main business to learn a large number of facts and a small number of principles and theories. Now all this is good in its way. > The early science education lets pupils learn fixed principles.
A scientist must have a certain number of facts, principles and theories at his fingertips. But science would cease to be science if scientists merely worked from fixed sets of facts and theories. The essence of science is the gathering of new facts and the establishment of new theories. > A scientist starts his new discoveries from these fixed principles, his venture is the mission of science.
Science has advanced rapidly in recent history because scientists have been greedy for new knowledge , and because they have been so ready to disbelieve in textbooks of their youth. > Science has progressed a lot by the scientists' lust for new knowledge and to prove their old textbooks.
It is, therefore, most important to give our young students of science an awareness of skepticism and open-mindedness that is part of the very soul of science. Let them not think that any branch of science is a subject that one can sit down and learn. Let them realize that science is essentially a creative activity. > Let the (not our) students find new ideas after learning from their books
اُمید کرتا ہوں کہ آپ کو میرے اس طویل مراسلے سے Unseen پیراگراف کی تلخیص بنانے میں آسانی ہو گی۔ اگر آپ کو اِس پوسٹ میں سے کوئی نقص دکھائی دے یا پھر اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہیں تو مجھ سے Messenger پر رابطہ کیجیے۔
حوالہ کتب:
Advanced Learner's English Grammar & Composition by Prof. Ghullam Mustafa Shahid
Current English Model Test Papers by Prof. Mumtaz Ahmad
Tags:
Precis